8 Lessons From Book “Art Of War” کتاب آرٹ آف وار سے آٹھ سبق آموز باتیں


1-“Appear weak when you are strong, and strong when you are weak.”
“جب آپ مظبوط ہوں تو اپنے آپ کو کمزور ظاہر کرے اور جب کمزور ہوں تب مظبوط ظاہر کرے’
2-“The supreme art of war is to subdue the enemy without fighting.”
” جنگ کا اعلی،بہترین فن یہ ہے کہ آپ اپنے دشمن کو بغیر جنگ کے تسخیر کرے”
3-“Let your plans be dark and impenetrable as night, and when you move, fall like a thunderbolt.”
اپنے منصوبوں کو رات کی طرح تاریک (مخفی) اور ناقابل تسخیر رکھ لو اور وقت آنے پر طوفانی گرج کیساتھ اپنے اہداف پر گرو۔
4-“Supreme excellence consists of breaking the enemy’s resistance without fighting.”
کمال فن یہ ہے کہ دشمن کی مزاحمت کو بغیر لڑے ہی ختم کر دیے۔
5-“If your opponent is of choleric temper, seek to irritate him. Pretend to be weak, that he may grow arrogant”.

اگر تمہارا دشمن مشتعل مزاج ہے تو اس کو مشتعل کرو. اپنے آپ کو کمزور ظاہر کرو تاکہ وه متکبر ہو جائے.

6-“The greatest victory is that which requires no battle.”
اعظیم فتح یہ ہے کہ جیت بغیر جنگ کے ہو۔
7-“There is no instance of a nation benefitting from prolonged warfare.”
کوئی ایسا ملک نہیں جس نے کبھی بھی ایک طویل جنگ سے فائده حاصل کیا ہو.
8. It is the rule in war, if our forces are ten to the enemy’s one, to surround him; if five to one, to attack him; if twice as numerous, to divide our army into two.
اور یہ اصول ہے جنگ کا کہ اگر اپنی نفری دشمن سے دس گنا ہو تو دشمن کو گھیر لو. اگر پانچ گنا ہو تو حملہ کر دو اور اگر دگنی ہو تو اپنی نفری کو دو حصوں میں تقسیم کر دو.
By MMadad Qizill

آرٹ آف وار

استاد علی گوہر،بابائے ڈاڈنگ انتقال کر گئے

گلگت بلتستان کا نامور موسیقار (بابائے ڈانگ) علی گوہر صاحب 90 برس کی عمر میں ہم سے آج بچھڑ گئے۔ ان کے انتقال سے ہنزہ گلگت بلتستان کے علاقائی موسیقی کے دلدادہ، ہزاروں لوگوں میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ موسیقی کی دنیا میں انکے خدمات کو سنہری حروفوں سے لکھا جائے گا۔ مجھے نہیں لگتا کہ آنے والے وقت میں شاید ہی کوئی اس خلا کو پر کر سکے گا۔ انکا انداز نرالا اور محبتوں سے بھر پور تھا، وہ صرف موسیقار ہی نہیں بلکہ وہ خود موسیقی کا ایک روپ تھا، میں نے استاد علی گوہر کو انکے دھنوں پر رقص کناں پیرو جوان پر سحر طاری کرتے دیکھا ہے۔ وہ اپنے مخصوص انداز سے نوجوانوں میں دوران رقص ایک تازہ روح پھونکتا تھا۔جس سے ایک نیا جوبن انکے بدن میں نمودار ہوتا اور ان پر کیف و مستی طاری ہو جاتا تھا ۔
بظاہر استاد علی گوہر 90 سال کی ایک بہترین زندگی گزار کر اس دار فانی کو الوداع کہہ چکے ہیں مگر وہ تاریخ اور اپنی خوبصورت دھنوں میں ہمیشہ کے لیے امر گئے ہیں۔
انکا خوبصورت چہرہ ایک پہچان کی صورت، ہمارے دل و دماغ پر مسکراہٹوں کی صورت ، نوجوانوں کی علاقائی دھنوں میں رقص صورت ہمیشہ ہمیشہ ساتھ رہے گا۔
میری دعا ہے کہ رب کریم انکی روح کو دائمی سکون نصیب کرے، اور اہل خانہ کو صبر و جمیل عطا فرمائے ۔
#قیزل

استاد علی گوہر