مختصر تاریخ گلگت بلتستان


سوشل میڈیا سے دوری کے دوران تاریخ گلگت منصف ڈاکٹر امر سنگھ چوہان اور تاریخ اقوام دردستان و بلورستان منصف عبدالحمید خاور پڑھنے کا موقعہ ملا۔
تاریخ کے ان صفحوں کا مختصر روداد احباب کی بصارتوں کی نذر۔
یوں تو تاریخ گلگت بلتستان ۔دردستان و بلورستان۔ قراقرم یا بروشال پر 18 وی صدی سے قبل اس قوم کی تاریخ پر بادل چھائے ہوئے ہیں بھلا ہو ان انگریزوں کا جنہوں نے اس قوم کی تاریخ کو محفوظ کیا ۔ان مورخوں کا اس قوم پر بڑا احسان ہے ورنہ اپنا دامن تو باکل خالی ہے۔
سارگن ۔گلگت کا آخری ہندو راجہ شری بدت تھا جسکی سلطنت کی حدود استور سے چترال تک پھیلی ہوئی تھیں ۔ شری بدت ایک افسانوی کردار یعنی آدم خور تھا۔ ہنزہ کی روایت کے مطابق اس آدم خور راجہ کی بیٹی کی شادی ہنزہ کے ایک شہزادے شمشیر سے ہوئی ۔جبکہ کچھ روایت کےمطابق اسکی شادی ایرانی شہزادےآزر جمشید سے ہوئی جس نے شری بدت کا کام تمام کیا اور گلگت میں اسلامی حکومت قائم کی۔ جمشید سے جس شاہی خاندان کا سلسلہ چلا اسے خاندان ترا خان سے جانا جاتا ہے جبکہ اس سے پہلے شری بدت کے حکمران کوشاہ رئیس کہا جاتا ہے۔
جیسا کہ تاریخ گوئی سے پتہ چلتا ہے کہ گلگت۔ گری گرت ۔علاقہ بروشال یا آج کا گلگت بلتستان کا قدیم زمانے سے دارالخلافہ رہا ہے ۔۔۔تو آئیں یہی سے ہی ابتدا کرتے ہیں۔
1۔راجہ بغیر تھم
کہتے ہیں کہ مہارجہ مہاش کے زمانے میں علاقہ بلتستان پر قصر نامی راجہ کی حکمرانی تھی جو بدھ مت کا پروکار تھا اس نے لشکر کشی کے ذریعے براستہ لداخ یارقند۔ ترکستان ۔بدخشان۔ چترال کو قتح کرتے ہوئے گلگت پر قابض ہوا ۔یہاں اس نے اپنا ایک گورنر مقرر کیا جسکا نام بغیر تھم تھا۔ اور خود واپس بلتستان چلے گئے راجہ قیصر کے واپس ہونے پر بغیر تھم نے اپنی حکومت قائم کی۔
2۔ راجہ آغور تھم
بغیر تھم کی وفات کے بعد اسکے بیٹے آغور تھم مسند گلگت پر متمکن ہوا۔ انکے دور میں کوئی اندورنی یا بیرونی خلفشار پیدا نہیں ہوا
3۔ شری بدت
آغور تھم کے بعد شری بدت مسند گلگت پر براجمان ہوئے اور سلطنت کے حدود بڑھانے شروع کئے۔ اس ظالم بادشاہ کے محلات کے کھنڈرات اب تک “کپل کھن” جسے اب نگرل کہتے ہیں پائے جاتے ہیں۔
جیسا کہ پچھلے قسط میں بتایا گیا تھا کہ راجہ شری بدت کو قتل ایرانی شہزادے آزور جمیشد نے کیا تھا لیکن دوسری روایت کے مطابق وہ کچھ مدت کے لیے گلگت میں ٹھہرے جہاں اس کی شادی شری بدت کی بیٹی نور بخت سے “جٹیے لوٹو” نے کرایا ۔ لوگوں نے اسکی مدد سے شری بدت کو قتل کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ یوں جمشید واپس چلے گئے بعد میں لوگوں نے مکروفریب سے اس بادشاہ کو انکی بیٹی نور بخت کے مدد سے قتل کیا ۔۔۔۔۔۔۔
بقایہ جاری ہے …..
والسلام
قیزل