عقاب اور کوا

کوا وہ واحد پرندہ ہے جو عقاب کو تنگ کر سکتا ہے. یہ پرندوں کے بادشاہ عقاب کی پشت پر بیٹھ جاتا ہے اور اپنی چونچ سے اسکی گردن پر کاٹتاہے۔ جبکہ کوے سے زیادہ طاقتور عقاب کوے کا مقابلہ کرنے میں اپنی طاقت اور وقت صرف نہیں کرتا۔ بلکہ وہ اپنے پر کھولتا اور آسمان کی طرف اونچی اڑان بھرنا شروع کر دیتا ہے۔ عقاب کی پرواز جتنی بلند ہوتی جاتی ہے کوے کی اڑان اتنی ہی مشکل ہو جاتی ہے اور بل آخر وہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے گر جاتاہے۔

آج سے آپ ان لوگوں کی وجہ سے پریشان ہونا چھوڑ دیں جو آپ کی پیٹھ پیچھے باتیں کرتے ھیں۔ آپ کی پرواز کے سامنے آسمان کھلا ہواہے۔ اپنی اڑان کو اونچا کرتے جائیں تو بہت سی رکاوٹيں خود ہی دور ہوتی جائیں گی۔ اپنی طاقت عقاب کی مانند مثبت کاموں میں صرف کريں۔ اپنی پرواز کی قوت کو جان لیجئے، یہی کامیابی کا راز ہے۔

ہنزہ کے رات دن (کتابی جائزہ)


یہ عمران الحق چوہان کی تصنیف ہے جسے بک ہوم لاہور نے چھاپا ہے۔ اس سفر نامے میں نہ صرف ہنزہ کی حسن یکتا اور فریفتہ جمال کی داستان ہے بلکہ پہر ودھائی سے نیٹکو میں سفر کرنے والے مسافروں کی سفری مشکلات، دوران سفر مسافروں پر طاری خوف، ہمارے روایے، گلگت کے گلیوں میں پنپنے والی فکری جمود، اپنی کم علمی کے عینک سے دوسروں کو پرکھنے کی عادات، بغیر تحقیق کے رائے قائم کرنے کی روش، کے علاؤہ دوران سفر وادی ہنزہ میں ہونے والی تجربات، جن سے روح انسانی پر جمی ہوئی بدصورتی غبار بن کر تحلیل ہونے والی تجربات کے ساتھ ساتھ کچھ تلخ تجربات کا بھی ذکر ہے ۔
منصف نے آخری میں اس ڈر اور خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ کہیں ہنزہ کے باسیوں کا رویہ نہ بدلے کیونکہ ہنزہ کا حسن یہاں کے باسیوں کی خوبصورت،و شفاف روح اور کشادہ دلی سے منورہ ہے یہاں کے باسی اس قدرتی حسن کو زندگی بخشتے ہیں، وہ لکھتا ہے
” کیا ہنزہ بھی کچھ سالوں بعد مری، کالام اور ناران والے انجام سے دوبار ہوگا ! بے روح، بے ترتیب، بد صورت، اور جدید تجارتی عمارتوں کا مجموعہ، مہنگائی، بد اخلاقی، لوٹ مار، تجارت کا جنون، دولت کی وحشت ، افراتفری، اور ہیجان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر ایسا ہوا تو مجھ جیسے ہنزہ کے عشــــــاق کے دل پر کڑی گزرے گی “
مجھے بحیثیت قاری کتاب بہت اچھی لگی، میں اسے پانچ سے چار کی ریٹنگ دوں گا۔
انشاللہ کوئی اور کتاب کیساتھ پھر حاضر خدمت ہونگے۔


#قیزل #ہنزہ_کے_رات_دن